طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سبز چائے بلڈ پریشر یعنی فشار خون کے لیے عام طور پر تجویز کی جانے والی دوا کے اثرات کو کم کردیتی ہے۔
جاپانی محققین نے اپنی تحقیق میں یہ دریافت کیا ہے کہ یہ سبز مشروب ان مخصوص ٹرانسپورٹر یعنی مرسل خلیوں کو بند کر دیتے ہیں جو عام طور پر بیٹابلاکر دوا نیڈولول کو جذب کرنے میں معاون ہوتے ہیں۔
تحقیق سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں نے بلڈ پریشر کی اس دوا کے ساتھ سبز چائے بھی پی ان کے خون کے اندر دوا کی سطح مقدار کم رہی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے صارفین کو بلڈ پریشر کی دوا اور سبز چائے کے تعامل سے ہونے والے اثرات سے باخبر رہنے کی ضرورت ہے۔
ہدایت نامہ ملتا ہے اس میں بعض جڑی بوٹیوں سمیت بعض ادویات سے پرہیز کرنے کے لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ان کے عمل کو متاثر کر سکتے ہیں۔ تاہم اس ہدایت نامے میں سبز چائے کا نام شامل نہیں ہے۔
ڈاکٹر عام طور پر چکوترے اور دوسرے پھلوں کے رس سے پرہیز کرنے کی ہدایت کرتے ہیں کیونکہ ان سے بعض دواؤں کی اثر پذیری متاثر ہوتی ہے۔
یہ تحقیق کلینیکل
فارماکولوجی اینڈ تھیراپیوٹکس نامی جرنل میں شائع ہوئی ہے۔ اس تحقیق میں پایا گیا ہے جن دس لوگوں نے سبز چائے پینے پی ان میں نیڈولول کے اثرات کم نظر آئے۔
بعد میں جانچ سے پتہ چلا کہ سبز چائے نے انسانی جسم میں موجود ادویات کے ٹرانسپورٹر خلیوں کو کام کرنے سے روک دیا۔ یہ وہ خلیے ہیں جو ادویات کو خون سے جسم کے اندر سرایت کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ دو پیالی سبز چائے بھی دوا کے اثرات کو متاثر کرنے کے لیے کافی ہے۔ تاہم ابھی یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا دوسری قسم کی چائے کے بھی ایسے ہی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی انھوں نے سبز چائے کے بہت سے فوائد کا بھی ذکر کیا۔ دوسری قسم کی چائے کے مقابلے سبز چائے کم پراسس کی جاتی ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ اس میں زیادہ مقدار میں عمل تکسید کو روکنے کے والے عوامل ہوتے ہیں۔
رائل فارماسیوٹیکل سوسائٹی کے ترجمان اور ڈاکٹر سوٹیرس اینٹونیو نے سبز چائے کے شوقین بلڈ پریشر کے مریضوں کو یہ مشورہ ہے کہ وہ دو پیالی چائے کے درمیان کم از کم چار گھنٹے کا وقفہ رکھیں۔